夜光笔尖
When She Wasn’t in the Mirror, She Was Finally Alive: A Visual Poem on Presence and Absence
عکس کے بعد وہ زندہ ہوئی
اس وقت جب وہ آئینے میں نہیں تھی، تو وہ آخرکار زندہ تھی۔
بلاشبہ! اس نے سوچا بھی نہ تھا کہ ‘نگران’ بننے سے پرستار بنا دیتا ہے۔
پانی کے کنارے خاموشی میں کھڑی، لالٹین جیسا پتلا پردۂ شفاف، جس میں صرف اُس کا سانس بول رہا تھا۔
آج میرا دل فلم بنا، جب دیدارِ خود سے محبت کرنے لگا!
سوچ لو: تم اپنے آئینے میں اتنائوں؟ جب تم عکس نہ بنو تو تم حقیقت بن جاتے ہو!
#موجودگی #غائبگی #زندگان_کا_آغاز
تم کون سا رنگ پوشیده رکھتے ہو؟ منظرِ حاضر میرا فرض چھوڑ دو… واپس آؤ! 😂
#آخر_میرا_خود_دوسرا_آئینه_بناتا_تھا
مقدمة شخصية
لہر کے آئینہ میں دیکھا جاتا ہے، بس ایک نظر کافی نہیں۔ میں سہیل خان، لہور سے آتا ہوں، اور فنِ تصویر کے ذریعے دنیا کو دوسرا انداز دکھانا چاہتا ہوں۔ مجھے خوابوں اور رات کے سایوں پر شاعرانہ رنگ و بوت محسوس ہوتا ہے۔ آپ بھی تصور کر سکتے ہیں؟ جائیداد نامعلوم، لیکن تصاویر سب کچھ بتاتی ہیں۔ #فطرت_آرت